میں بھی چپ ہو جاؤں گا بجھتی ہوئی شمعوں کے ساتھ

اور کچھ لمحے ٹھہر ! اے زندگی ! اے زندگی!
جب تلک روشن ہیں آنکھوں کے فسردہ طاقچے

نیلگوں ہونٹوں سے پھوٹے گی صدا کی روشنی
جسم کی گرتی ہوئی دیوار کو تھامے ہوئے
موم کے بُت آتشیں چہرے سُلگتی مُورتیں
میری بینائی کی یہ مخلوق زندہ ہے ابھی
اور کچھ لمحے ٹھہر! اے زندگی ! اے زندگی!
ہو تو جانے دے مرے لفظوں کو معنی سے تہی
میری تحریریں ، دھوئیں کی رینگتی پرچھائیاں
جن کے پیکر اپنی آوازوں سے خالی بے لہو
محو ہو جانے تو دے یا دوں سے خوابوں کی طرح
رک تو جائیں آخری سانسوں کی وحشی آندھیاں
پھر ہٹا لینا مرے ماتھے سے تُو بھی اپنا ہاتھ
میں بھی چپ ہو جاؤں گا بجھتی ہوئی شمعوں کے ساتھ
اور کچھ لمحے ٹھہر ! اے زندگی ! اے زندگی!
٭٭٭



Similar Threads: